راولپنڈی پولیس کے صحافی طارق ورک کے ساتھ ناروا رویے کے خلاف پی آر اے کا سینیٹ پریس گیلری سے واک آؤٹ

راولپنڈی پولیس کے صحافی طارق ورک کے ساتھ ناروا رویے کے خلاف پی آر اے کا سینیٹ پریس گیلری سے واک آؤٹ

صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی پر پارلیمانی رپورٹرز کا پارلیمان میں احتجاج

صحافیوں کو ہراساں کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے پی آر اے کا مطالبہ

سینیٹرز کی جانب سے بھی صحافیوں کے احتجاج کی حمایت، مؤقف کو درست قرار دیا گیا

پنجاب پولیس کی غنڈہ گردی برداشت نہیں کریں گے، صدر پی آر اے پاکستان

آمروں اور حکومتوں سے لڑائی لڑتے ہیں،ایس ایچ او تو ایک خبر اور قلم کی مار ہے،عثمان خان

طارق ورک انتہائی نفیس انسان ہیں. کسی قسم کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا.نوید اکبر

پولیس کے صحافیوں کے ساتھ غنڈہ گردی پر مبنی رویہ کو صرف نظر نہیں کیا جا سکتا، سیکرٹری پی آر اے پاکستان.

PRA-PR-97

اسلام آباد (15 جولائی 2025) سینیٹ اجلاس میں پی آر اے پاکستان کا پنجاب پولیس کے رویئے کے خلاف احتجاج کارگر ثابت ہو گیا،چیئرمین سینیٹ نے صحافیوں کے ساتھ بدتمیزی کے واقعہ کا معاملہ سینیٹ داخلہ کمیٹی کو سپرد کردیا.سینیٹ اجلاس
میں وزیر مملکت طلال چودھری نے معاملہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی مخالفت کی اور کہا کہ دو سے تین روز کا وقت دیا جائے. یہ معاملہ پنجاب حکومت کا ہے، اس معاملہ کو جلد حل کرنے کی کوشش کی جائے گی.اس کے بعد معاملہ کمیٹی میں جائے تو کوئی اعتراض نہیں.قبل ازیں سینیٹ اجلاس کےدوران پارلیمانی صحافیوں نے احتجاج کیا. صحافیوں نے سینیٹ کی کارروائی کی کوریج کا بائیکاٹ کردیا،اور پریس گیلری سے باہر چلے گئے۔ واک آؤٹ راولپنڈی میں صحافی کوبےجا حبس میں رکھنے پرکیا گیا۔چیئرمین سینیٹ کی ہدایت پر سینیٹرعرفان صدیقی،سینیٹرناصربٹ، سینیٹر عبدالقادر اور فیصل سلیم پریس گیلری پہنچے. سیکرٹری پی آر اے پاکستان نوید اکبر نے طارق ورک کے ساتھ نیو ٹاون پولیس کے ہتک آمیز رویہ، تشدد کا نشانہ بنانے اور حبس بے جا میں قید رکھنے کے معاملے کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور کہا کہ یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے. پولیس کے صحافیوں کے ساتھ غنڈہ گردی پر مبنی رویہ کو صرف نظر نہیں کیا جا سکتا
سینئر صحافی طارق ورک انتہائی نفیس انسان ہیں. کسی قسم کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا. اس معاملے کی پھر پور مذمت کرتے ہیں، پی آر اے پاکستان کے صدر نے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے صحافیوں نے آمروں کا سامنا کیا. حکومتوں سے لڑائی لڑی. ہر مشکل دور میں ڈٹ کر کھڑے رہے.تو کوئی بھی ایس ایچ او ہماری ایک خبر اور قلم کی مار ہے.عثمان خان نے پنجاب حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک کوئی کارروائی نہ ہونا ثابت کرتا ہے کہ وزیر اعلی پولیس کو ہلہ شیری تو دے رہی ہیں لیکن محکمے میں موجود کالی بھیڑوں کا کوئی سدباب نہیں کیا جا رہا ہے. ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ جو آئین وردی اور وردی والوں کی عزت کی حفاظت کا ضامن ہے وہی آئین ہمیں بھی اتنا ہی عزت اور وقار کی ضمانت دیتا ہے. ارکان سینیٹ کے وفد نے صحافیوں کے ساتھ ہرمشکل گھڑی میں کھڑے رہنے کی یقین دہانی کرائی. احتجاج کے دوران سیکرٹری فنانس اصغر چودھری، سابق صدر پی آر اے بہزاد سلیمی،ساب سیکرٹری ایم بی سومرو، چیئرمین واک آوٹ کمیٹی علی شیر،پریس کلب کے نائب صدر ظفر ہاشمی،سہیل خان اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا.

Skip to content